Saturday, February 01, 2020

ایک واقعہ


:ایک معلمہ کہتی ہیں -
میں نے طالبات کی ایک ٹیم کو سال کے آخر میں ایک پروگرام میں انکی ماؤں کے سامنے ایک نظم پیش کرنے کیلیے ٹرینڈ کیا   تیاری اور ریہرسل کے مختلف 
مراحل کے بعد بالآخر پروگرام کا دن آ گیا 

 نظم شروع ہوئی 

مگر انکی اس خوبصورت کارکردگی پر اسوقت پانی پھر گیا جب ایک بچی جو اپنی سہیلیوں کے ساتھ نظم پڑھ رہی تھی اچانک اپنے ہاتھ، جسم اور انگلیوں کو حرکت دینے لگی اور اپنا منہ کسی کارٹون کے کیریکٹر کیطرح بنانے لگی. 
اسکی ان عجیب وغریب حرکتوں کیوجہ سے دوسری تمام بچیاں پریشان ہو گئیں 

:معلمہ کہتی ہیں 
میرا جی چاہا کہ میں جاکر اس بچی کو ڈانٹ پلاؤں اور اسے تنبیہ کروں کہ وہ 
ڈسپلن اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرے  مجھے اس پر اتنا غصہ آیا کہ قریب تھا کہ میں اسے سختی کے ساتھ ان بچیوں سے کھینچ کر الگ کر دوں  لیکن جوں جوں میں اس کے قریب جاتی وہ پارے کیطرح چھٹک کر مجھ سے دور ہو جاتی  
اسکی یہ حرکتیں بڑھتی گئیں اور وہ سارے لوگوں کی نظر کا مرکز بن گئی 
 وہاں موجود تمام خواتین اسکی ان حرکتوں پر زور زور سے ہنس رہی تھیں 

میری نظر پرنسپل پر پڑی جنکی پیشانی مارے شرمندگی کے پسینے سے شرابور تھی  وہ اپنی سیٹ سے اٹھیں اور مجھ سے کہنے لگیں 
اس بدتمیز اور بیہودہ لڑکی کو سکول سے نکالنا ضروری ھے  میں نے بھی انکی اس بات کی تائید کی 

لیکن ایک چیز نے ہم سب کی نظروں کو متوجہ کیا کہ اس پورے وقفے میں اس بچی کی ماں کھڑی ہو کر اپنی بچی کی ان حرکتوں پر تالی بجاتی رہی، گویا وہ اسکی حوصلہ افزائی کر رہی تھی کہ وہ اپنا یہ فضول کام جاری رکھے 

جیسے ہی نظم ختم ہوئی  میں جلدی سے اسٹیج کیطرف بڑھی اور اس لڑکی کو زور سے پکڑ کر کھینچا اور بولی 
تم نے اپنی سہیلیوں کے ساتھ نظم پڑھنے کے بجائے یہ اول جلول حرکتیں کیوں کی؟ 

:وہ بولی  
اسلیے کہ پروگرام میں میری ماں بھی موجود تھی  مجھے اسکے اس ڈھٹائی بھرے جواب پر بڑی حیرت ہوئی. 

:لیکن مجھے اسوقت بڑا دھچکا لگا جب اسنے آگے یہ کہا 
میری ماں بول اور سن نہیں سکتی 
میں نے گونگے لوگوں کی زبان میں اس نظم کا ترجمہ اپنی ماں کے لیے پیش کیا تاکہ دیگر تمام بچیوں کی ماؤں کیطرح میری ماں بھی اپنی بیٹی کی کارکردگی پر خوشی کا اظہار کر سکے  

جیسے ہی اسنے یہ وضاحت کی وہ دوڑ کر اپنی ماں کیطرف بڑھی اور اسکے 
گلے لگ کر زار و قطار رونے لگی. 
جب وہاں موجود سارے لوگوں کو حقیقت معلوم ہوئی تو سارا ہال سسکیوں سے
 گونج اٹھا 

واقعے کا سب سے خوبصورت پہلو یہ ھے کہ پرنسپل نے اس لڑکی کو اسکول سے نکالنے کے بجائے اسے انعام سے نوازا اور اسے "مثالی طالبہ" 
کا خطاب دیا 

 وہ لڑکی جب وہاں سے نکلی تو سر اٹھا کر خوشی سے اچھلتے ہوئے جا رہی تھی 

بعض مواقع پر جلدبازی میں رد عمل ظاہر مت کیجیے، 
دوسروں پر حکم لگانے میں جلدی سے کام مت لیجیے 

محض بدگمانی کی بنیاد پر ہم ایک دوسرے سے نفرت کرتے ہیں، 
ملنا جلنا کم کرتے ہیں،  رشتے ختم کر لیتے ہیں. 

اللہ سے لوگوں کے ساتھ حسنِ ظن کی توفیق مانگیے کہ اسی میں دلوں کا سکون اور سینوں کی سلامتی ھے.

1 comment:

bsc said...

I too got it from Mehnaz baitee. My take is more about the disability of the mother.(There is an imp aya #12 about Zann in sura Hujuraat). Since I have lost hearing I am more aware of such things. But I dont know about your training in clinical years if you had visited Deaf and Dumb school of children For me that was a traumatic experience I still vividly remember those children talking or trying to talk
No doubt this Cochlear implants surgery has been a miraculous returning for these children hearing ability. As a neurologist I have been aware of so many brain difficulties like dyslexia of some great brains (Einstein or DaVinci etc) Some are just mininmum brain dysfunction others loss of intelligence