نہ من بیہودہ گردِ کوچہ و بازار می گردم
مذاقِ عاشقی دارم، پئے دیدار می گردم
میں کُوچہ بازار میں یونہی آوارہ اور بے وجہ نہیں گھومتا
میں عاشقی کا ذوق رکھتا ہوں اور محبوب کے دیدار کے واسطے گھومتا ہوں
خدایا رحم کُن بر من، پریشاں وار می گردم
خطا کارم گنہگارم، بہ حالِ زار می گردم
اے خدا مجھ پر رحم کر کہ میں پریشان حال پھرتا ہوں،
خطار کار ہوں، گنہگار ہوں اور اپنے حالِ زار کی وجہ سے ہی گردش میں ہوں۔
شرابِ شوق می نوشم، بہ گردِ یار می گردم
سخن مستانہ می گویم، ولے ہشیار می گردم
میں شرابِ شوق پیتا ہوں اور دوست کے گرد گھومتا ہوں،
میں اگرچہ مستانہ وار کلام کرتا ہوں- دوست کے گرد طواف ہوشیاری سے کرتا ہوں
گہے خندم گہے گریم، گہے اُفتم گہے خیزم
مسیحا در دلم پیدا و من بیمار می گردم
کبھی ہنستا ہوں، کبھی روتا ہوں، کبھی گرتا ہوں اور کبھی اٹھ کھڑا ہوتا ہوں
میرے دل میں مسیحا پیدا ہو گیا ہے اور میں بیمار اسکے گرد گھومتا ہوں۔
بیا جاناں عنایت کُن تو مولانائے رُومی را
غلامِ شمس تبریزم، قلندر وار می گردم
اے جاناں آ جا اور مجھ رومی پر عنایت کر،
میں شمس تبریز کا غلام ہوں اور دیدار کے واسطے قلندر وار گھوم رہا ہوں۔
مولاناجلال الدین رومی
No comments:
Post a Comment