“مرد اور عورت جب سچے دل سے پریم بھگتی کرتے ہیں تو پھر وہ گناہ نہیں کرتے بلکہ اپنی کنڈالنی کو آزاد کرتے ہیں”
“وہ بد بخت کیا چیز ہے؟”
“ انسان کے جسم کا ایک حصہ نظر آتا ہے اور دوسرا حصہ نگاہوں سے اوجھل ہے۔ ہمارے غدودی نظام کے ساتھ ساتھ طاقت کا ایک اور وجود بھی چلتا ہے۔ یہ وہ سرچشمہ طاقت ہے جو آدمی کی creative Energy کہلاتا ہے۔
ہم دونوں تھوڑی دیر خاموش رہے پھر وہ بولی
“ یہ کنڈالنی چنڈالنی کون ہے؟”
“واقعی یہ کنڈالنی ہی چنڈالنی ہے۔ یہ وہ سانپ ہے جو ہمارے مقعد اور عضو تناسل کے درمیان استراحت کرتا ہے”
“ ہائے میں مری”
“ یہی کنڈالنی کی قوت آہستہ آہستہ اوپر کو سر اٹھانے لگتی ہے۔ پھر ایک چکر تک پہنچتی ہے۔ پھر آہستہ آہستہ اوپر اٹھتی ہے۔ حتی کہ ہمارے سر تک پھن اٹھا کر جا پہنچتی ہے۔ اس کنڈالنی کے سفر میں انسان کی فنا یا بقا ہے”
( بانو قدسیہ ۔ راجہ گدھ۔ صفحہ نمبر 244, 245)
No comments:
Post a Comment