Thursday, September 28, 2023

Kaleem Aajiz - One of my favorites

بہت شاداب لیکن بے ثمر تھا
کسی ناراض موسم کا شجر تھا
وە صدیوں کا تھکا ہارا مسافر
جسے درپیش لا حاصل سفر تھا
وە اپنے آپ سے بچھڑا ہوا تھا
تلاشِ گمشدە میں در بدر تھا
بدن کہتا تھا کتنی داستانیں
ذباں چپ تھی کہ رسوائ کا ڈر تھا
وە سوچوں میں ستارے ٹانکتا تھا
کہ اسکی راکھ میں کوئ شرر تھا
مثالِ آئینہ تھیں اس کی آنکھیں
مگر اس کا زمانہ کم نظر تھا
وە ان دیکھے خدا کو مانتا تھا
فرشتوں سے زیادە معتبر تھا
خرد مندوں کے شہرِ بے ہنر میں 
وە زندە تھا یہی اس کا ہنر تھا
دیا اسکا بجھا رہتا تھا عاجز
کسی آسیب کا شاید اثر تھا 

No comments: