I have blogged about my fascination with Urdu classical poet Nazeer Akbarabadi before (here, here). As I wrote before, his poetry is mostly in long 'bahar', he held the privilege of writing the longest urdu shyr. See below. This is only one shyr.
نظیر اکبر آبادی کا ایک شعر... طویل ترین بحر میں
پہلا مصرع
ایک دن باغ میں جا کر، چشم حیرت زدہ وا کر، جامہء صبر قبا کر، طائر ہوش اڑا کر،شوق کو راہ نما کر، مرغ نظارہ اڑا کر...دیکھی رنگت جو چمن کی، خوبی نسرین و سمن کی ،شکل غنچوں کے دہن کی، تازگی لالہ کے تن کی، تازگی گل کے بدن کی...کشت سبزے کی ہری تھی، نہر بھی لہر بھری تھی، ہر خیاباں میں تری تھی، ڈالی ہر گل کی ہری تھی، خوش نسیم سحری تھی... سروشمشاد وصنوبر، سنبل و سوسن وعرعر، نخل میوے سے رہے بھر، نفس بادمعنبر، درو دیوار معطر... کہیں قمری تھی مطوق، کہیں انگور معلق، نالے بلبل کے مدقق،کہیں غوغائ کی بق بق، اس قدر شاد ہوا دل، مثل غنچے کے گیا کھل، غم ہوا کشتہ و بسمل،شادی خاطر سے گئی مل، خرمی ہو گئ حاصل...روح بالیدہ ہو آئی، شان قدرت نے دکھائی، جان سے جان میں آئی،
باغ کیا تھا گویا اللہ نے اس باغ میں جنت کو اتارا
باغ کیا تھا گویا اللہ نے اس باغ میں جنت کو اتارا
دوسرا مصرع
نا گہاں صحن چمن میں، مجمع سرو و سمن میں، جیسے ہو روح بدن میں، جیسے ہو شمع لگن میں،جیسے خورشید کرن میں، ماہ پرویں وپرن میں... دیکھا اک دل بر رعنا، وطرحدار جفا کار، دل آزارنمودار، نگہ ہمسر شمشیر، مژہ ترکش پر تیر، سر زلف گرہ گیر، دل خلق کی زنجیر، جبیں نور کی تصویر، وہ رخ شمس کی تنویر، زباں شہد بیاں شیر، نظر روح کی اکسیر... دہن غنچہء خاموش، سمن برگ بر دوش، سخن بحر گہر جوش، بدن سرو قبا پوش، چھڑی گل کی ہم آغوش، وفا رحم فراموش، ہر اک آن ستم کوش... عجب حسن دل آرا، نہ کبھی مہر نے دیکھا، نہ کبھی ماہ نے دیکھا، نہ کسی فہم میں آیا، نہ تصور میں سمایا، وہ نظر مجھ کو جو آیا، مجھے حسن اپنا دکھایا، دل نے اک جوش اٹھایا،جی نے سب ہوش اڑایا، سر کو پاؤں پہ جھکایا، اشک آنکھوں سے بہایا، اس نے جب یوں مجھے پایا، یہ سخن ہنس کے سنایا، کہ تو ہے عاشق شیدا، لیکن عاشق نہیں پیدا، ہووے تجھ پریہ ہویدا... کہ اگر ہم کو تو چاہے یا محبت کو نباہے، نہ کبھی غم سے کراہے، نہ کسی غیر کو چاہےنہ کبھی گل کی طرف دیکھ، نہ سنبل کی طرف دیکھ، نہ بلبل کی طرف دیکھ... نہ بستاں پہ نظر کر، نہ گلستاں میں گذر کر، چھوڑدے سب کی مودت، ہم سے رکھ دل کی محبت،ایسے میں ہم بھی تجھے چاہیں، تجھ سے الفت کو نباہیں، ہیں یہی چاہ کی راہیں، گر یہ مقدور تجھے ہو، اور یہ منظور تجھے ہو، تو نظیر آج سے تو چاہنے والا ہے ہمارا
2 comments:
beautiful but I never came across this at all anywhere before
It was kind of a surprise for me too.
Post a Comment